اسلام آباد(جنگ):فیض آباد میں دھرنے والوں کو ہٹانے کے لئے پولیس کی کارروائی کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی ،مظاہرین اسلام آباد کی مختلف سڑکوں پر موجود ہیں،جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد زخمی ،10سے زائد پولیس کی گاڑیاں بھی نذر آتش کردی گئی ۔
مظاہرین نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گھر پر حملہ کیا ، اندر داخل ہوگئے ،مین گیٹ جلادیا ،گھر سے نکلنے والی بکتر بند گاڑی توڑ پھوڑ دی ،قریبی کثیر المنزلہ عمارت کو بھی آگ لگادی ۔
پولیس حکام کے مطابق فیض آباد میں دھرنے والوں کے خلاف آپریشن چار گھنٹوں سے معطل ہے،عدالت کے احکامات پر اسلام آباد کے علاقے فیض آباد انٹرچینج پر 20روز سے جاری دھرنا ختم کرانے کےلیے انتظامیہ صبح سے آپریشن کررہی ہے۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ 68اہلکاروں سمیت 200سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
ذرائع موٹر وے پولیس کے مطابق مظاہرین نے مختلف مقامات پر موٹر وے کو بند کردیا ہے۔
فیض آباد کے ملحقہ علاقوں میں بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولت بند کردی گئی۔جبکہ پیمرا کے حکم کے بعد مختلف شہروں میں نیوز چینلز کی نشریات معطل کردی گئیں۔
دھرنا مظاہرین کےخلاف کئی سمتوں سے پیش قدمی کررہی ہے، کارروائی میں پولیس اور ایف سی کے 8ہزار اہلکار آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ رینجرز اہلکار بھی پولیس اور ایف سی کی مدد کے لیے موجود ہیں۔
مشتعل مظاہرین نے بارہ کہو کے مقام پر مری جانے والے راستے کو بند کردیاہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مظاہرین کے پتھراؤ سے شہید ہونے والے پولیس اہلکار کے سر پر شدید چوٹ آئی۔اہلکار کو آئی ایٹ فور میں شہید کیا گیا۔
فیض آباد دھرنامظاہرین کے پتھراؤ کے باعث مختلف اسپتالوں میں 190سے زیادہ زخمی لائے گئے۔زخمیوں میں ایس ایچ او بنی گالا ذوالفقار اور مجسٹریٹ عبدالہادی بھی شامل ہیں۔
فیض آباد میں شدید شیلنگ کے باعث رہائشی اور دفاتر میں کام کرنے والے متاثر ہوئے ہیں جبکہ کئی متاثرین اسپتال لائے گئے۔
اسلام آباد انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق پولیس نے فیض آباد پل پر دھرنے کی جگہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ واٹرکینن سے پانی مارکر دھرنا مظاہرین کےخیمے گرادیے گئے۔
پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث مظاہرین منتشر ہونے لگے۔ درجنوں افراد گرفتار کرلیے گئے جبکہ مظاہرین کے پتھراؤ سے کئی اہلکار زخمی ہوگئے۔مظاہرین کی جانب سے غلیل کا استعمال بھی کیا جارہا ہے۔
ڈی سی اسلام آباد کیپٹن ریٹائرڈمشتاق نے بتایا کہ کارروائی کےاحکامات جاری کر دیے ہیں، کارروائی میں پولیس، رینجرزاور ایف سی کی بھاری نفری حصہ لے رہی ہے۔
آنسو گیس کی شیلنگ کی جارہی ہے، جس کے بعد ہر جانب آنسو گیس کا دھواں ہی دھواں نظر آرہا ہے۔ شیلنگ کے باعث مری روڈ پر واقع اسکول خالی کرالیے گئے۔
پولیس کی آنسو گیس شیلنگ کے نتیجے میں گیس کے مرغولوں نے دھرنا مظاہرین کے پنڈال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:پاکستان میں سوشل میڈیا معطل: الیکٹرانیک میڈیا کی براہ راست نشریات پر پابندی
آنسو گیس سے مظاہرین منتشر ہونا شروع ہوگئے ہیں جبکہ پولیس نے گرفتاریاں بھی شروع کردی ہیں۔
آپریشن کی نگرانی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی کی جارہی ہے۔
آپریشن سے قبل فیض آباد میں پولیس ایف سی کےتازہ دم دستےآئی ایٹ پل کےقریب اور فیض آبادبھی پہنچ گئے تھے، پانی کی توپ اور واٹر ٹینکرز بھی دھرنےکے قریب پہنچا دیے گئے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:فیض آباد دھرنے کے خلاف کارروائی کی تصویری جھلکیاں
ممکنہ گرفتاریوں کےلیےقیدیوں کی گاڑیاں فیض آبادکےقریب پہنچ گئیں، ایمبولینسز بھی دھرنے کے مقام کے قریب پہنچا دی گئیں۔
اس سے قبل فیض آباد کےقریب دھرنے کے شرکاء نے پولیس وین پر پتھراؤ کیا، پتھراؤ کےباعث پولیس پیچھےہٹ گئی، مظاہرین نے خوب نعرےبازی کی۔
راول پنڈی میں فیض آباد کے علاقے کو پولیس نے پہلے ہی خالی کرالیا ، علاقے میں مارکیٹیں بنداوربس اڈےخالی کرالیےگئے جبکہ غیر متعلقہ افراد کاداخلہ بھی بندکردیاگیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں:دھرنے والے بین الاقوامی سازش کا شکار ہیں، وزیر داخلہ
دھرنا ختم کرنے کے لیے کسی ممکنہ آپریشن کے نتیجے میں ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے اور توڑ پھوڑ سے بچنے کے لیے مری روڈ پر بھی پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ادھر کراچی میں بھی نمائش چورنگی پر بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور پولیس کی نفری پہنچ گئی ہے، مذہبی جماعت لبیک یارسول کا ایم اے جناح روڈ پر دھرنا آج بھی جاری ہے۔
یہ خبر مسلسل اپ ڈیٹ کی جارہی ہے